اسلام آباد: جسٹس عائشہ ملک سپریم کورٹ کی پہلی خاتون جج بن گئیں

اسلام آباد (ڈیلی اردو/نیوز ایجنسیاں/وی او اے) پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملِک کو پیر کے روزعہدے کا حلف دلایا۔ اس کے ساتھ ہی عائشہ ملک پاکستان کی تاریخ میں عدالتِ عظمیٰ کی پہلی خاتون جج بن گئیں۔

اسلام آباد میں پیر کے روز منعقدہ حلف برداری تقریب میں پاکستان سپریم کورٹ کے چیف جسٹس گلزار احمد نے جسٹس عائشہ ملک سے حلف لیا۔ اس تقریب میں سپریم کورٹ کے دیگر ججز، اٹارنی جنرل اور وکلاء بھی موجود تھے۔

حلف برداری تقریب کے بعد جسٹس گلزار احمد نے میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جسٹس عائشہ ملک کو ان کی قابلیت کی بنیاد پر جج بنایا گیا ہے اور “ہم کسی چیز کا کریڈٹ نہیں لیں گے۔”

جب جسٹس گلزار احمد سے کہا گیا کہ ساری دنیا آج پاکستان میں پہلی خاتون جج کی سپریم کورٹ میں تعیناتی کا منظر دیکھ رہی ہے تو انہوں نے کہا، “اللہ بڑا ہے۔” جب ان سے جسٹس عائشہ ملک کی سینیارٹی کے حوالے سے سوال کیا گیا تو انہوں نے صرف “نہیں نہیں “کہا۔

جسٹس عائشہ ملک کی تعیناتی کئی ماہ سے جاری بحث کے بعد ہوئی۔ بعض ماہرین کا خیال تھا کہ یہ سینیارٹی کے اصول کی بنیاد کی خلاف ورزی ہے کیونکہ وہ لاہور ہائی کورٹ میں چوتھے نمبر پر سینیئر جج تھیں۔

حلف برداری کے موقع پر اٹارنی جنرل خالد جاوید خان نے کہا،” آج پہلی مرتبہ سپریم کورٹ میں آبادی کا حقیقی معنوں میں عکس نظر آیا۔ یہ پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم دن ہے کہ ملک کی تاریخ میں پہلی خاتون جج سپریم کورٹ میں تعینات ہوئی ہیں جو سب کے لیے خوشی کی بات ہے۔”

جسٹس عائشہ ملک کون ہیں؟

جسٹس عائشہ ملک اپنے قانونی کیریئر کے دوران بطور جج کئی اہم مقدمات کے فیصلے سنا چکی ہیں۔ اس میں خواتین کا کنوارہ پن جانچنے کے لیے’ٹو فنگر ٹیسٹ’ کا مقدمہ شامل ہے۔ جسٹس عائشہ نے اس عمل کو انتہائی نامناسب اور خواتین کے لیے تکلیف دہ قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔

جسٹس عائشہ ملک نے محکمہ انسداد دہشت گردی میں خواتین کی ملازمت کے حوالے سے اہم فیصلہ سناتے ہوئے کہا تھا کہ صنفی امتیاز کی بنا پر خواتین کو ملازمت سے محروم نہیں کیا جاسکتا۔

جسٹس عائشہ ملک کو سخت اور با اصول جج سمجھا جاتا ہے۔ وہ کئی اہم سیاسی مقدمات کی سماعت میں بھی شامل رہی ہیں۔

قانونی کیریئر

لاہور میں سن 1966میں پیدا ہونے والی جسٹس عائشہ ملک نے اپنی بنیادی تعلیم پیرس، نیویارک اور کراچی میں حاصل کی۔ انہوں نے گورنمنٹ کالج آف کامرس اینڈ اکنامکس کراچی سے کامرس اور لاہور کے پاکستان کالج آف لا سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔ انہوں نے امریکا سے قانون میں ماسٹرز کی ڈگری لی۔

جسٹس عائشہ ملک 2012 میں لاہور ہائی کورٹ کی جج تعینات ہوئی تھیں اور اس وقت وہ چوتھی سینیئر ترین جج کے طور پر کام کر رہی ہیں۔ لاہورہائی کورٹ میں جج تعینات ہونے تک انہوں نے کئی پرائیوٹ لا فرم کے ساتھ کام کیا۔ انہیں بینکنگ، این جی اوز، مائیکرو فنانس اور اسکلز ٹریننگ پروگرامز کی ماہر وکیل تصور کیا جاتا ہے۔

چھ جنوری کو پاکستان جوڈیشئل کمیشن نے کثرت رائے سے جسٹس عائشہ ملک کو سپریم کورٹ میں بطور جسٹس مقرر کرنے کی منظوری دی تھی۔ بعدازاں 22 جنوری کو صدر مملکت پاکستان کی منظوری کے بعد وفاقی وزارت قانون اور انصاف نے انہیں سپریم کورٹ میں تعینات کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں