سعودی ولی عہد کا مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی میں قید پاکستانیوں کی رہائی کا حکم

ریاض (ڈیلی اردو/ڈوئچے ویلے) پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف کے مطابق سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے ان کی درخواست پر مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی کرنے کی وجہ سے زیر قید تمام پاکستانی زائرین کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

اس حوالے سے پاکستان کے سرکاری ٹیلی وژن پی ٹی وی نے سوشل میڈیا پر ایک ٹویٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیر اعظم محمد بن سلمان نے ملک میں قید پاکستانیوں کے لیے بڑا فیصلہ کر دیا اور مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی  کرنے کے الزام  میں قید میں تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق مسجد نبوی میں ہنگامہ آرائی کرنے کے نتیجے میں تین پاکستانی شہریوں کو آٹھ سال اور دیگر تین کو چھ سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

سعودی عرب  کے تین روزہ دورے پر موجودپاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے اس واقعے میں گرفتار کیے گئے پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی۔

پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دینے  پر پاکستانی وزیر اعظم نے سعودی ولی عہد کا ایک ٹویٹ میں شکریہ ادا کیا۔ “میں سعودی ولی عہد جناب محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری درخواست پر سعودی عرب میں اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دیا۔”

واضح رہے اٹھائیس اپریل 2022ء کو پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف اور وفاقی وزاء کی سعودی عرب میں مسجدِ نبوی آمد کے موقع پر وہاں موجود بعض افراد نے ”چور چور‘‘ کے نعرے  بلند کیے تھے۔ سوشل میڈیا  پر وائرل ہونے والی بعض ویڈیوز میں دیکھا گیا تھا کہ وفاقی کابینہ  میں شامل اراکین جب پیغمبر اسلام کے روضہ پر حاضری دینے کے لیے جا رہے تھے تو وہاں موجود بعض افراد کی جانب سے انہیں گھیر کر نعرے بازی کی گئی اور ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی گئی۔

مسجد نبوی میں پیش آنے والے اس افسوسناک واقعے کی ملک کے زیادہ تر حلقوں نے بھرپور مذمت کی تھی۔ پاکستانی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ سعودی حکومت سے ایک درخواست کرنے جارہی ہے کہ جن لوگوں نے روضہ رسول کے تقدس کو پامال کیا ان کے خلاف مناسب اقدامات اٹھائے جائیں۔ اس دوران سعودی حکام  کی جانب سے چند پاکستانیوں کو گرفتار کر لیا گیا تھا۔

اس واقعے کے نتیجے میں پاکستان تحریک انصاف بھی شدید تنقید کی زد میں تھی لیکن پی ٹی آئی نے ہنگامہ آرائی کرنے اور گرفتار ہونے والے افراد سے لاتعلقی کا اظہار کیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں