لاہور: ڈی جی آئی ایس آئی کان کھول کر سن لو میں صرف ملک کی خاطر چپ ہوں، عمران خان

اسلام آباد (ڈیلی اردو/وی او اے) پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنہوں نے کبھی کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا اور وہ صرف شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔

لاہور کے لبرٹی چوک پر جمعے کو لانگ مارچ کے آغاز کے موقع پر کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی کی پریس کانفرنس پر وہ بہت کچھ کہہ سکتے ہیں، لیکن نہیں چاہتے کہ ملک کے ادارے کمزور ہوں، اس لیے ملک کی خاطر خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی نے “جس طرح کی پریس کانفرنس کی اس طرح کی سیاسی پریس کانفرنس تو شیخ رشید بھی نہیں کرتے۔”

انہوں نے الزام لگایا: “آپ کا نشانہ صرف عمران خان تھا، آپ نے ان چوروں کے بارے میں کچھ نہیں کہا، آپ غیر جانب دار نہیں رہے۔’

عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے کبھی کوئی غیر آئینی مطالبہ نہیں کیا، میں صرف شفاف انتخابات چاہتا ہوں۔

‘اعظم سواتی پر تشدد میں ملوث فوجی افسران کو ہٹایا جائے’

انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے مطالبہ کیا کہ سینیٹر اعظم سواتی پر مبینہ تشدد میں ملوث فوجی افسران کو اُن کے عہدوں سے ہٹایا جائے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ اعظم سواتی نے اپنی پریس کانفرنس میں میجر جنرل فیصل اور بریگیڈیئر فہیم کا نام لیا ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں کہ آرمی چیف ان کے خلاف کارروائی کریں۔

عمران خان نے ایک بار پھر ‘ڈرٹی ہیری’ کا تذکرہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ جب سے وہ اسلام آباد میں آئے ہیں، لوگوں کو اُٹھایا جا رہا ہے اور اُنہیں برہنہ کر کے تشدد کیا جا رہا ہے۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ وہ پرامن لانگ مارچ کر رہے ہیں اور سپریم کورٹ کے احکامات کے تحت اسلام آباد میں مخصوص مقامات پر احتجاج کریں گے۔

سربراہ تحریکِ انصاف کا کہنا تھا کہ وہ نوجوانوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ کسی قسم کا انتشار نہ ہونے دیں کیوں کہ آج وہ اپنے 26 سالہ سیاسی جدوجہد کا سب سے اہم سفر شروع کرنے جا رہے ہیں۔

سربراہ تحریکِ انصاف نے مزید کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ اس ملک کے فیصلے لندن یا واشنگٹن کے بجائے پاکستان میں ہوں اور کوئی ہمیں یہ حکم نہ دے کہ ہم کسی کی جنگ میں شامل ہو کر ہزاروں شہریوں کی قربانی دیں۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے اپنی پریس کانفرنس میں کیا کہا تھا؟

خیال رہے کہ عمران خان کا فوجی قیادت کے حوالے سے یہ ردِعمل جمعرات کو ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتحار اور ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ میڈیا پر آنے والے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹننٹ جنرل ندیم انجم کی غیر معمولی پریس کانفرنس کے بعد سامنے آیا ہے۔

اس پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا تھا کہ مارچ میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کو غیر معینہ مدت تک کے لیے ایکسٹینشن دینے کی پیش کش کی گئی تھی جسے اُنہوں نے مسترد کر دیا۔

ڈی جی آئی ایس آئی نے کہا تھا کہ راتوں کو ہم سے ملاقات کر کے جائز اور ناجائز مطالبات سامنے رکھتے جاتے تھے، لیکن دن کی روشنی میں ہمیں کبھی نیوٹرل، جانور، غدار کے القابات سے نوازا جاتا تھا۔

جنرل ندیم انجم نے اپنی پریس کانفرنس میں یہ بھی کہا تھا کہ ہم نے غیر آئینی اقدام سے گریز کیا، اسی لیے ہمارے خلاف منفی پروپیگنڈہ کیا گیا۔

آئی ایس پی آر کے ترجمان میجر جنرل بابر افتحار نے پریس کانفرنس کے دوران واضح کیا تھا کہ فوج بطور ادارہ یہ طے کر چکی ہے کہ وہ سیاسی معاملات سے خود کو الگ تھلگ کر چکی ہے۔

اُن کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ نہ صرف موجودہ فوجی قیادت کا ہے بلکہ آنے والے وقت میں فوج کی کمان سنبھالنے والے تمام افسران بھی اس پر متفق ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں