میانمار میں 4 غیر ملکیوں سمیت 6 ہزار قیدیوں کی رہائی

ینگون (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز/ڈی پی اے) میانمار کے ایک آزاد میڈیا ادارے ‘میانمار ناؤ’ کے مطابق ملک کی فوجی جنتا نے ایک عام معافی کے تحت چار غیر ملکیوں سمیت تقریبا چھ ہزار قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

ایک سینیئر افسر نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا ہے کہ سابق برطانوی سفیر وکی بومن، اقتصادی امور کے ماہر اور حکومت کے سابق آسٹریلوی مشیر شان ٹرنل اور جاپان کے صحافی تورو کوبوٹا کو میانمار کے ”قومی دن کے موقع پر رہا کر دیا گیا۔”

‘میانمار ناؤ’ کی اطلاع کے مطابق رہائی پانے والے چوتھے اہم غیر ملکی شخص امریکی ماہر نباتات کیاؤ ہتے او ہیں۔

میڈیا ادارے نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”میانمار کی حکومت نے آج ایک عام معافی کے تحت، قید آسٹریلوی ماہر اقتصادیات شان ٹرنل، برطانیہ کی سابق سفیر وکی بومن اور دو دیگر غیر ملکیوں، جاپانی فلم ساز تورو کوبوٹا اور امریکی ماہر نباتات کیاؤ ہتے او کو رہا کر دیا ہے۔”

حالیہ مہینوں میں جن غیر ملکیوں کو سزا سنائی گئی

گزشتہ اکتوبر میں جاپانی صحافی کوبوٹا کو جولائی کے دوران حکومت مخالف مظاہرے کی عکس بندی کرنے پر 10 برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

کوبوٹا ایسے پانچویں غیر ملکی صحافی تھے جنہیں میانمار میں حراست میں لیا گیا تھا۔ اس سے قبل امریکہ کے ناتھن مونگ اور ڈینی فینسٹر، پولینڈ کے رابرٹ بوکیاگا اور جاپان کے یوکی کیتازومی کو گرفتار کیا گیا تھا اور بعد میں رہا کر کے ان سبھی کو ملک بدر کر دیا گیا تھا۔

ستمبر میں میانمار کی ایک عدالت نے سابق رہنما آنگ سان سوچی کو مجرم قرار دیتے ہوئے ان کے اقتصادی امور کے مشیر شان ٹرنل کو تین سال قید کی سزا سنائی تھی۔ آسٹریلیا کے وزیر خارجہ پینی وونگ نے ٹرنل کی رہائی کی خبروں کا خیر مقدم کیا، تاہم محتاط موقف بھی برقرار رکھا۔

وونگ نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”ہم پروفیسر شان ٹرنل کے حوالے سے رپورٹس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔ پروفیسر ٹرنل ہماری پہلی ترجیح ہیں۔ اس لیے ہم اس مرحلے پر مزید کوئی تبصرہ نہیں کریں گے۔”

ملک میں برطانیہ کی سابق سفیر بومن اور ان کے شوہر برمیز آرٹسٹ ہیٹین لن کو ستمبر میں امیگریشن قوانین کی خلاف ورزی کے الزام کے تحت ایک سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔

فوجی جنتا کے ترجمان زو من تون نے جمعرات کے روز وائس آف میانمار اور ینگون میڈیا گروپ کو بتایا کہ چاروں غیر ملکیوں کو رہا کر کے ملک بدر کیا جا رہا ہے۔

فوجی بغاوت نے میانمار کو افراتفری میں ڈال دیا

فروری 2021 میں فوجی بغاوت نے سوچی کی جمہوری طور پر منتخب حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور اس کے بعد سے ہی میانمار بدامنی کا شکار ہے۔ اختلاف رائے کو دبانے کی کوشش میں، جنتا نے ہزاروں لوگوں کو گرفتار کیا، جن میں سیاستدان، بیوروکریٹس، طلباء اور صحافی بھی شامل ہیں۔

اس سخت کریک ڈاؤن میں درجنوں غیر ملکیوں کو بھی گرفتار کیا گیا۔ جنتا نے کم از کم 12 میڈیا اداروں کو بند کرنے پر مجبور کیا اور تقریباً 142 صحافیوں کو گرفتار کر لیا، جن میں سے 57 اب بھی جیل میں ہیں۔

تھائی لینڈ میں قائم ایک نگراں گروپ، اسسٹنس ایسوسی ایشن فار پولیٹیکل پریزنرز کے مطابق، فوجی بغاوت کے بعد سے اب تک 2,300 سے زیادہ شہری ہلاک ہو چکے ہیں اور کم از کم 15,700 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں