برکینافاسو میں جنگجووں کے حملے میں 33 فوجی ہلاک

اواگاڈوگو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) فوج کا کہنا ہے کہ جمعرات کے روز کم از کم 33 فوجی اس وقت ہلاک ہو گئے جب مشرقی برکینا فاسو میں مشتبہ دہشت گرد گروپوں نے فوج کے ایک قافلے پر حملہ کر دیا۔

برکینا فاسو کی فوج کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ جمعرات کے روز اس”پیچیدہ اور بڑے پیمانے پر کیے گئے” حملے میں 12فوجی زخمی بھی ہوئے ہیں۔

فوج نے مزید بتایا کہ امداد کے لیے نفری آنے سے قبل فوج نے”جوابی کارروائی کرتے ہوئے کم از کم 40دہشت گردوں کو ہلا ک کر دیا۔”

دہشت گردوں کے حملے میں زخمی ہونے والوں کو ہسپتال میں داخل کرا دیا گیا ہے۔

برکینافاسو مغربی افریقہ کے ان چند ملکوں میں سے ایک ہے جو پڑوسی ملک مالی سے پھیلنے والی اسلامی عسکریت پسندی کا مقابلہ کر رہا ہے۔ یہ ایک عرصے سے جہادی انتہاپسندی کی گرفت میں ہے۔

حکومتی فورسز گزشتہ سات برسوں سے القاعدہ اور مبینہ داعش سے تعلق رکھنے والے گروپوں کے ساتھ جنگ میں مصروف ہیں۔

اس عرصے میں ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ بیس لاکھ سے زائد افراد بے گھر ہو گئے ہیں اور ملک تقسیم ہو چکا ہے۔

ہلاکتوں کا الزام فوجی جنتا پر

برکینافاسو کی مسلح فورسز پر ماورائے انصاف قتل کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ فوجی قیادت نے سکیورٹی فورسز کے ذریعہ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات کی اس ماہ کے اوائل میں تفتیش شروع کی ہے۔

تین دن قبل فوجی لباس میں ملبوس افراد نے شمالی برکینا فاسو میں تقریباً 60 شہریوں کو ہلاک کردیا تھا حالانکہ اقوام متحدہ کے اندازے کے مطابق ہلاک ہونے والے شہریوں کی تعداد تقریباً 150 تھی۔

انسانی حقوق کے گروپوں کا کہنا ہے کہ ستمبر میں ایک بغاوت کے بعد کیپٹن ابراہیم تراورے کے ذریعہ اقتدار پر قبضہ کرنے کے بعد سے شہریوں کی ماورائے انصاف قتل کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔

گزشتہ برس ملک میں دو بغاوتیں ہوئیں اور ملک کا تقریباً نصف حصہ حکومتی کنٹرول سے باہر ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں