یوکرین وار: نیٹو ممالک کا اسلحے کی پیداوار بڑھانے پر غور

برسلز (ڈیلی اردو/رائٹرز/ڈی پی اے/اے ایف پی) نیٹو کے وزرائے دفاع یوکرین کو لڑاکا طیاروں سمیت مزید ہتھیاروں اور گولہ بارود کی فراہمی کے طریقوں پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اس اجلاس میں کئی بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کے سربراہان بھی شریک ہیں۔

یوکرین کے لیے بنائے گئے رابطہ گروپ کے وزرائے دفاع آج برسلز میں ہیں، جو روس کے خلاف یوکرینی کارروائیوں کے لیے مزید ہتھیاروں کی فراہمی پر تبادلہ خیال کر رہے ہیں۔ اسلحے کی پیداوار میں اضافے اور اس کی یوکرین کو فراہمی کے لیے تقریباً 50 ممالک کے نمائندے امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کی سربراہی میں اکٹھے ہوئے ہیں۔

اجلاس میں کئی بڑی اسلحہ ساز کمپنیوں کے سربراہان بھی شریک ہیں۔ نیٹو کے سیکرٹری جنرل ژینس اشٹولٹن برگ نے خاص طور پر گولہ بارود کی پیداوار بڑھانے کے لیے ایک ایکشن پلان کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یوکرین کی جوابی کارروائی وہ واحد راستہ ہے، جس سے روسی صدر کو مذاکرات کے لیے مجبور کیا جا سکتا ہے۔

روس کے خلاف جوابی کارروائیاں اور اسلحے کی ضرورت

یوکرین نے ان دنوں روس کے خلاف جوابی فوجی کارروائیوں کا آغاز کر رکھا ہے۔ چند روز قبل یوکرینی صدر ولوودیمیر زیلنسکی کا کہنا تھا کہ انہیں کئی محاذوں پر شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ دوسری جانب دو روز قبل روس نے ایسی ویڈیوز جاری کی تھیں، جن میں جرمن ساختہ لیوپارڈ ٹینکوں اور امریکی جنگی گاڑیوں کو روسی فورسز کے قبضے میں دکھایا گیا تھا۔

تاہم اس تمام تر صورتحال کے برعکس نیٹو کے سربراہ کا آج کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ مغربی ممالک کی حمایت سے یوکرینی عوام کو فائدہ پہنچ رہا ہے اور میدان جنگ میں اس کے مثبت اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

نیٹو کی دفاعی صنعت کے رہنماؤں سے ملاقات

نیٹو اتحاد کے وزرائے دفاع یوکرین کی لڑائی کو جاری رکھنےکے لیے اسلحہ سازی کی صنعت کے رہنماؤں کے ساتھ دفاعی پیداوار بڑھانے کے لیے بھی بات چیت کر رہے ہیں۔ اس تناظر میں ژینس اشٹولٹن برگ کا کہنا تھا، ”یہ اب لاجسٹکس کی جنگ ہے اور اسی لیے ہم نے دفاعی صنعت کو اس میں شامل کیا ہے۔‘‘ ان کا مزید کہنا کہنا تھا کہ مزید اسلحے کے پیداوار کے لیے نئے اہداف مقرر کیے جائیں گے اور ہر رکن ملک موجودہ اہداف سے نمایاں طور پر زیادہ اسلحہ تیار کرے گا۔

امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے اس عزم کا اظہار کیا کہ رابطہ گروپ میں شامل ممالک یوکرین کے ساتھ ”میدان جنگ میں اس کی کامیابی میں مدد کریں گے۔‘‘ ان کا مزید کہنا تھا، ”یوکرین کی جنگ کوئی تیز دوڑ نہیں بلکہ ایک یہ میراتھن ہے۔ لہٰذا ہم یوکرین کو وہ صلاحیتیں فراہم کرتے رہیں گے، جن کی اسے فوری ضرورت ہے تاکہ وہ خود کو طویل المدتی بنیادوں پر روسی جارحیت سے محفوظ رکھ سکے۔‘‘

اپنا تبصرہ بھیجیں