امریکہ اور چین طاقت کی کسی جنگ کا حصہ نہیں، جینٹ ییلن

بیجنگ (ڈیلی اردو/ڈی پی اے/رائٹرز) امریکی وزیر خارجہ جینٹ ییلن نے چار روزہ دورے کے اختتام پر کہا کہ امريکا اور چین طاقت کی کسی جنگ کا حصہ نہیں بلکہ دنیا میں اس قدر مواقع موجود ہیں کہ یہ دونوں اقتصادی قوتیں ترقی کر سکیں۔ جینٹ ییلن کے اس دورے سے بظاہر اعتماد کی فضا بہتر ہوئی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے اپنے دورہ چین کے اختتام پر کہا ہے کہ واشنگٹن اور بیجنگ کے مابین ایک دوسرے پر اعتماد سازی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے اور باہمی تعلقات سے متعلقہ امور میں دونوں اب مقابلتاً زیادہ ثابت قدم ہیں۔ جینٹ ییلن کا یہ چار روزہ دورہ اتوار نو جولائی کے روز اختتام کو پہنچا۔

امریکی اعلیٰ حکام کے دوروں کا مقصد

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن چین کے چار روزہ سرکاری دورے پر تھیں، جو اتوار نو جولائی کو اختتام پذیر ہوا۔ اس دورے سے قبل سیاسی مبصرین کا کہنا تھا کہ اس سے کسی بڑی پیش رفت کا امکان کم ہی تھا۔ مئی میں وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے بھی چین کا دورہ کیا تھا۔ ان دنوں امریکا اور چین کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں اور ان دوروں کا مقصد باہمی مکالمت کا راستہ کھلا رکھنا ہے۔ جینٹ ییلن نے البتہ اس دورے کے دوران دس گھنٹوں سے زیادہ وقت چینی حکام کے ساتھ براہ راست مکالمت میں گزارا اور وہ یہ کوشش کرتی رہیں کہ ان شعبوں کا تذکرہ کیا جائے، جن میں دونوں روایتی حریف ممالک کے مابین تعاون کے امکانات موجود ہیں۔

چین اور امريکا کے مابین کلیدی اختلافات میں تائیوان کا معاملہ سرفہرست ہے۔ چین تائیوان کو اپنا حصہ قرار دیتا ہے۔ امریکا گو کہ سرکاری سطح پر ‘ون چائنہ‘ پالیسی پر عمل پیرا ہے تاہم تائیوان کے لیے مسلسل فوجی امداد اور سلامتی سے متعلقہ امور میں اس کی پشت پناہی کرتا آیا ہے۔ علاوہ ازیں دونوں ممالک کے مابین تجارتی شعبے میں بھی شدید اختلافات ہیں۔

امریکا اور چین طاقت کی دوڑ میں شامل نہیں، جینٹ ییلن

بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران اپنی مصروفیات کا خلاصہ پیش کرتے ہوئے جینٹ ییلن نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین اب بھی اختلافات موجود ہیں تاہم ان کا دورہ اور چینی اہلکاروں کے ساتھ ملاقاتیں تعمیری رہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے کہا، ”ہمارا ماننا ہے کہ دنیا اتنی بڑی ہے کہ اختلافات کے باوجود امریکا اور چین دونوں ہی ترقی کر سکتے ہیں، ساتھ رہ کر اور عالمی ترقی میں حصہ دار بن سکتے ہیں۔‘‘ جینٹ ییلن نے مزید کہا، ”صدر جو بائیڈن اور میں، ہم دونوں ہی امریکا اور چین کے باہمی تعلقات کو طاقت کی جنگ کے طور پر نہیں ديکھتے۔ ہمارا یہ ماننا ہے کہ دنیا میں گنجائش ہے کہ یہ دونوں ممالک آگے بڑھ سکیں۔‘‘

دورے کا مرکزی مقصد

امریکی وزیر خزانہ جینٹ ییلن نے واضح کیا کہ ان کے اس دورے کا مرکزی مقصد بیجنگ میں نئی اقتصادی ٹیم کے ساتھ باہمی تعلقات میں بہتری تھا تاکہ غلط فہمیوں کی گنجائش نہ رہے اور ماحولیاتی تبدیلیوں جیسے اہم مسائل سے نمٹنے ميں تعاون کی گنجائش بھی موجود رہے۔

چینی اہلکاروں کے ساتھ اپنی ملاقاتوں میں جینٹ ییلن نے روسی یوکرینی جنگ پر بھی اپنا موقف پیش کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ اہم ہے کہ چینی کمپنیاں ماسکو کو وہ حمایت فراہم نہ کریں جس کے تحت روس جنگ جاری رکھ سکے اور امریکی پابندیوں سے بچ سکے۔

امریکی وزیر خزانہ سے جب برازیل، روس، چین، بھارت اور جنوبی افریقہ پر مبنی ‘برکس‘ گروپ کی ایک مشترکہ کرنسی اپنانے کے مجوزہ منصوبے کے بارے میں پوچھا گیا، تو ان کا کہنا تھا کہ آنے والے دنوں میں وہ امریکی ڈالر ہی کو عالمی تجارت میں نمایاں کرنسی کے طور پر دیکھ رہی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں