شمالی کوریا نے امریکی جاسوس طیاروں کو مار گرانے کی دھمکی دی

پیانگ یانگ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) شمالی کوریا نے امریکہ پر اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کی ‘جنونی انداز کی’ فضائی جاسوسی کے اقدام کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔

شمالی کوریا نے دس جولائی پیر کے روز الزام عائد کیا کہ امریکہ کے جاسوس طیارے اس کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کر رہے ہیں۔ اس نے جزیرہ نما کوریا کے پاس ایٹمی میزائل سے لیس آبدوز کی تعیناتی کے امریکی منصوبے کی بھی مذمت کی۔

شمالی کوریا نے امریکہ پر بار بار اشتعال انگیزی کا الزام لگاتے ہوئے متنبہ کیا کہ پیونگ یانگ گرچہ تحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، تاہم وہ اس طرح کی نگرانی کرنے والے طیاروں کو مار کر گرا بھی سکتا ہے۔

ایک بیان میں شمالی کی وزارتِ قومی دفاع کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کی طرف سے ”متعدد بار” کیے گئے ”اشتعال انگیز” فوجی اقدامات جزیرہ نما کوریا کو جوہری تنازعے کے قریب لا رہے ہیں۔

سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کے مطابق ترجمان نے مزید کہا کہ ”اس بات کی کوئی ضمانت نہیں ہے کہ کوریا کے مشرقی سمندر میں امریکی فضائیہ کے اسٹریٹیجک جاسوس طیاروں کو مار گرائے جانے جیسا کوئی حیران کن واقعہ نہیں ہو گا۔”

امریکی فوج کی جانب سے فوری طور پر اس پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا جبکہ جنوبی کوریا نے فضائی حدود کی خلاف ورزی کے شمالی کوریا کے دعوے کو غلط قرار دیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ امریکہ جزیرہ نما کوریا کے آس پاس معمول کی جاسوسی کی پروازیں چلاتا رہا ہے۔

جوہری بلیک میلنگ میں اضافہ

جزیرہ نما کوریا کے آس پاس اسٹریٹیجک نوعیت کے جوہری اثاثوں کی تعیناتی کے امریکی منصوبے کی مذمت کرتے ہوئے، پیونگ یانگ نے

کہا کہ شمالی کوریا کے خلاف یہ ”سب سے زیادہ غیر خفیہ جوہری بلیک میل” ہے، جس سے خطے میں امن و سلامتی کے لیے سنگین خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔

سن 1980 کی دہائی کے بعد رواں برس اپریل میں امریکہ نے پہلی بار جوہری بیلسٹک میزائل جیسے ہتھیاروں سے لیس اپنی بحریہ کی آبدوز کو جنوبی کوریا کی بندرگاہ پر بھیجنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔ تاہم واشنگٹن نے اس دورے کی ٹائم لائن شیئر نہیں کی۔

شمالی کوریا کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کے سی این اے کا کہنا ہے کہ ”کسی کے چاہے یا نہ چاہے بنا کیا جزیرہ نما کوریا میں انتہائی سنگین صورت حال پیدا ہوئی ہے یا نہیں، اس کا انحصار اب امریکہ کی مستقبل کی کارروائی پر ہے۔ اور اگر کوئی ناگہانی صورت حال پیش آتی ہے تو…اس کے لیے امریکہ کو مکمل طور پر جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔”

پیونگ یانگ نے ماضی کے ان واقعات کا حوالہ دیا جب اس نے امریکی طیاروں کو مار گرایا تھا اور متنبہ کیا کہ امریکہ اپنی ”جنونی انداز میں کی گئی” فضائی جاسوسی کی قیمت ادا کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں