روس کو کلسٹر بم استعمال کرنے کا جوابی حق حاصل ہو گا، صدر پوٹن

ماسکو (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے کہ روس کے خلاف کلسٹر بم استعمال ہونے کے ردعمل میں روس بھی انہیں استعمال کرنے کا حق رکھتا ہے ہیں۔ امریکہ یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کر رہا ہے۔

روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے کہا ہے روس کے پاس کلسٹر بموں کا ’کافی ذخیرہ‘ موجود ہے اور یہ کہ ماسکو کو اس بات کا حق حاصل ہے کہ اگر یوکرین میں روسی فورسز کے خلاف اس طرح کے اسلحے کو استعمال کیا جاتا ہے تو وہ بھی اسے استعمال کرے۔

’’ظاہر ہے اگر یہ ہمارے خلاف استعمال ہوتے ہیں، تو ہمیں جوابی کارروائی کا حق حاصل ہے۔‘‘ ولادیمیر پوٹن نے یہ بات روس کے سرکاری ٹیلی وژن کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہی، جو آج اتوار 16 جولائی کو نشر کیا گیا ہے۔

روسی صدر کا تاہم کہنا تھا کہ روس نے ’بعض اوقات اسلحے کی کمی کے باوجود‘ ابھی تک اس ہتھیار کو استعمال نہیں کیا۔ تاہم انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ اور یوکرینی فورسز یہ الزامات عائد کر چکے ہیں کہ روس نے میدان جنگ میں اس ہتھیار کو استعمال کیا ہے۔

امریکہ نے یوکرین کو کلسٹر بموں کی فراہمی شروع کر دی ہے۔ اس حوالے سے بڑے پیمانے پر تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے کیونکہ نہ پھٹنے والے چھوٹے بم طویل عرصے تک سویلینز کے لیے ایک بڑا خطرہ بنے رہتے ہیں۔ یہ متنازعہ ہتھیار سینکڑوں کی تعداد میں چھوٹے چھوٹے دھماکہ خیز بم پھیلا سکتا ہے جن میں سے اکثر پھٹے بنا ہی زمین پر موجود رہ جاتے ہیں۔

کلسٹر بموں کے استعمال پر 2008ء کے اوسلو کنونشن کے تحت پابندی عائد کی گئی تھی جس پر 100 سے زائد ممالک دستخط کر چکے ہیں۔ تاہم روس، امریکہ اور یوکرین تینوں نے ہی ابھی تک اس معاہدے کی توثیق نہیں کی۔

انسانی حقوق کے گروپوں نے امریکہ کی طرف سے یوکرین کو کلسٹر بم فراہم کرنے کے فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔

امریکی صدر جو بائیڈن کا مؤقف تھا کہ کلسٹر بموں کی فراہمی کا فیصلہ ’بہت مشکل‘ تھا مگر ساتھ ہی انہوں نے یہ بات واضح کی کہ اسلحے کے ختم ہوتے ہوئے اسٹاک کو بھرنے کے لیے یہ فیصلہ کیا گیا۔

کییف حکومت نے تاہم یقین دلایا ہے کہ وہ اس اسلحے کو دشمن کے فوجیوں کے بہت زیادہ ارتکاز کے خاتمے کے لیے انہیں استعمال کرے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں