یوکرین نے روسی فوجی اڈے پر حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

کیف (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) یوکرینی فوج نے کریمیا کے علاقے میں قائم روسی فوجی اڈے پر حملے کو ایک کامیاب کارروائی قرار دیا ہے۔ یوکرینی حملے کے نتیجے میں دو ہزار سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔

یوکرینی فوج نےروس کے زیر قبضہ کریمیا کے علاقے میں قائم ایک فوجی اڈے پر حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے اسے ایک ‘کامیاب کارروائی‘ قرار دیا ہے۔ اس فوجی اڈے پر حملے کے نتیجے میں لگنے والی آگ کے بعد روس نواز مقامی انتظامیہ کو نہ صرف ایک قریبی مرکزی شاہراہ بند کرنا پڑی بلکہ انہیں چار قریبی قصبوں سے دو ہزار سے زائد افراد کا انخلا بھی کرنا پڑا۔

یوکرینی ملٹری انٹیلی جنس کے سربراہ کائیلو بڈانوف نے ایک بیان میں کہا، ”دشمن نقصان کی حد اور افرادی قوت میں ہونے والے نقصانات کی تعداد چھپا رہا ہے۔‘‘ اس علاقے کے مقامی حکام کے مطابق آگ اس فوجی تنصیب کے تربیتی میدان میں لگی تھی۔

انہوں نے آگ لگنے کی وجہ نہیں بتائی لیکن کئی روسی میڈیا رپورٹس میں سیاہ دھوئیں کے مرغولوں کی آسمان کی طرف اٹھتی دکھائی دینے والی تصاویر شائع کی گئیں۔ اس علاقے میں روس کے حمایت یافتہ گورنر سرگئی اکسیونوف نے کہا کہ کریمیا میں کیرووسک فوجی اڈے کے قریب واقع علاقے سے 2,000 سے زائد افراد کو بدھ کے روز لگنے والی آگ کی وجہ سے ان کے گھروں سے نکالا جانا ہے۔

انہوں نے میسیجنگ ایپ ٹیلی گرام پر ایک پیغام میں کہا، ”چار بستیوں کے رہائشیوں کو عارضی طور پر نکالنے کا منصوبہ ہے۔‘‘ آگ لگنے سے قریبی تیوریدا ہائی وے کو بھی بند کرنا پڑا۔ قبل ازیں یوکرین کی خبر رساں ایجنسی آر بی سی نے اطلاع دی تھی کہ فوجی اڈے میں واقع تربیتی میدان پر دھماکے ہوئے ہیں۔

‘روس کا اناج کے زخیرے پر دانستہ حملہ‘

یوکرین کے ایک صدارتی سیاسی مشیر نے بتایا کہ روس نے جان بوجھ کر اپنے تازہ ترین فضائی حملوں میں بندرگاہی شہر اوڈیسا میں اناج کے ٹرمینلز اور بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا۔ روس کی طرف سے اوڈیسا بندرگاہ پر مسلسل دوسری رات حملہ کرنے کے بعد اس صدارتی مشیر کا کہنا تھا، ”ان حملوں کا بنیادی مقصد یوکرینی اناج کی ترسیل کے امکان کو ختم کرنا ہے۔‘‘

روس نے سوموار کو بحیرہ اسود کے ذریعے یوکرین کے اناج کو محفوظ طریقے سے گزرنے کی اجازت دینے والے معاہدے سے دستبرداری اختیار کر لی تھی۔ یہ ایک ایسا اقدام ہے جس نے افریقہ اور ایشیا میں خوراک کی بڑھتی ہوئی قیمتوں اور بھوک کے بارے میں خدشات کو جنم دیا۔

جرمن وزیر خارجہ انالینا بیئرباک سمیت کئی سیاست دانوں نے روس کی جانب سے یوکرین کے خلاف جنگ میں بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کی مذمت کی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں