روس کے یوکرین پر ڈرون اور میزائلوں سے حملوں میں 60 ہزار ٹن اناج تباہ

کیف (ڈیلی اردو/اے پی) یوکرین کےجنوبی شہروں پر روس نے ڈرون اور میزائلوں سے مسلسل تیسری رات حملے کئے جن کا مرکزی ہدف اوڈیساشہر تھا۔ یہ حملے ایسے وقت کیے گئےجب جنگ کے دوران ہی روس کی جانب سے، بحیرہ اسود کی اہم بندگاہ سے اناج برآمد کرنے کا ایک معاہدہ ختم ہونے پر تلخ تنازعے کی صورتِ حال ہے۔

یوکرین کےعہدےداروں نے جمعرات کو کہا کہ ان حملوں سے اوڈیسا میں کم از کم دو افراد ہلاک اور قریبی شہر میکولائیو میں ایک بچے سمیت کم از کم 19 لوگ زخمی ہوگئے۔

روس نے یوکرین کے اناج کی برآمد کے اہم انفراسٹرکچر کو اس کے بعد سے ہدف بنایا ہے جب سے اس نے اس ہفتے ماسکو اور اس سے الحاق شدہ جزیرہ نما کرائمیا کے درمیان ایک اہم پل کوایک حملے سے پہنچنے والےنقصان کا انتقام لینے کا عہد کیا ہے۔

یہ حملے بھوک کے شکار ملکوں میں خوراک کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ بنے ہیں۔

اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اینٹونیو گوتریس نے کہا ہے کہ پیر کے روز سےمعاہدے کا خاتمہ مزید انسانی ابتلا کو جنم دے گا اور لاکھوں لوگ ممکنہ طور پر متاثر ہوں گے۔

اناج کے اس معاہدے کے تحت یوکرین کو یہ ضمانت دی گئی تھی کہ اس کی بندرگاہوں میں آنے اور وہاں سے جانے والے بحری جہازوں پر حملے نہیں کیے جائیں گے جب کہ ایک اور معاہدے کے تحت روسی خوراک اور کھاد کی نقل و حرکت کو آسان بنایا گیا تھا۔

روسی وزارت دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ اس نے اوڈیسا اور قریبی شہر چورنومورسک پر پروڈکشن شاپس اور اناج کے ذخائر کے مقامات کو ہدف بنایا۔

روسی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے میکولائیو کے علاقے پر یوکرین کے ایندھن کے ذخائر کی تنصیبات اور اسلحے کے ذخائر کو تباہ کر دیا ہے۔ دونوں جانب کے دعووں کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

گزشتہ رات روس نے ڈرون اور میزائلوں سے کیے گیے ایک شدید حملے میں اناج اور تیل کی ٹرمینلز سمیت اوڈیسا کے اہم بندرگاہی انفراسڑکچر کو نقصان پہنچایا۔ اس حملے میں کم از کم 60 ہزار ٹن اناج تباہ ہو گیا۔

یوکرین کی وزارت دفاع نے بظاہر ایک جوابی کارروائی کے طور پر اعلان کیا کہ جمعے سے بحیرہ اسود میں روسی بندرگاہوں تک جا نےوالے تمام بحری جہازوں کو جنہیں ممکنہ طور پر فوجی ساز و سامان لے جانے والے یوکرین کے جہاز سمجھا جائے گا، ہر قسم کے خطرےکے لیے تیار ہونا ہوگا۔ اس اعلان سے ان بحری جہازوں کی انشورنس کی قیمتیں بڑھ جائیں گی۔

یورپی یونین کے خارجہ امور کے سربراہ جوزف بوریل نے روس کی جانب سے اناج کے ذخائر کی تنصیبات کو ہدف بنانے کی مذمت کی۔ انہوں نے جمعرات کو برسلز میں کہا کہ ماسکو کے حالیہ حربوں سے 60 ہزار ٹن اناج جل چکا ہے۔ نہ صرف وہ اناج کی برآمد کے معاہدے سے نکل گئے ہیں بلکہ وہ اناج کو جلا بھی رہے ہیں۔

جرمن وزیر خارجہ اینا لینا بیر بوک نے اسی اجلاس میں کہا کہ یورپی یونین یوکرین کے اناج کو عالمی مارکیٹ میں پہنچانے کی بین الاقوامی کوششوں میں شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ روسی صدر نے اناج کا معاہدہ منسوخ کر دیا ہے اور اب روس اوڈیسا کی بندر گاہ پر بمباری کر رہا ہے۔ لیکن اس کا یہ حملہ یوکرین پر نہیں بلکہ وہاں کے لوگوں پر اور دنیا کے غریب ترین ملکوں پر ہے۔

وائٹ ہاوس نے بدھ کو انتباہ کیا کہ روس بحیرہ اسود میں سویلین بحری جہازوں پر ممکنہ حملوں کی تیار ی کر رہا ہے۔ اس انتباہ سے بحری جہاز چلانے والے چوکنا ہو سکتے ہیں اور اناج کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔

یوکرین کےمغربی اتحادیوں نے یوکرین کے فضائی دفاعی نظاموں کو بہتر بنانےمیں مدد کی ہے۔ امریکہ کی جانب سے بدھ کے روز تازہ ترین فوجی امدادی پیکیج کا اعلان کیا گیا ہے جس میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے چار جدید میزائل سسٹم اور گولہ بارود شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں