اسرائیل کی ایک ہزار عسکریت پسندوں کی در اندازی کی تصدیق، کارروائی جاری رکھنے کا اعلان

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے پی/وی او اے) فلسطینی عسکری گروہ حماس کی اسرائیل کے خلاف ہفتے کو بڑے پیمانے پر حملوں کے دوسرے روز بھی اسرائیل اور غزہ کی پٹی کے کچھ حصوں میں لڑائی جاری ہے۔ اتوار کی صبح اسرائیل کے غزہ پر فضائی حملوں میں حماس کے ٹھکانوں اور متعدد رہائشی عمارتوں کو نشانہ بنایا گیا۔

اسرائیل کی فوج نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ وہ اسرائیل کے مختلف علاقوں سے حماس کے داخل ہونے والے عسکریت پسندوں کا صفایا کرنے کے لیے کام کر رہی ہے۔

اسرائیلی ڈیفنس فورسز (آئی ڈی ایف) کے مطابق ہفتے کو حماس کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی سے ملحقہ جنوبی اسرائیل کے مختلف علاقوں میں متعدد مقامات پر عسکریت پسندوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں جن میں اسرائیلی شہر سدیروت بھی شامل ہے۔

امریکہ کے نشریاتی ادارے ’سی این این‘ سے گفتگو میں اسرائیلی فوج کے ترجمان جوناتھن کونریکس کا کہنا تھا کہ ہفتے کو ہونے والے حملے کے بعد حماس کے لگ بھگ ایک ہزار جنگجو اسرائیل میں داخل ہوئے ہیں۔

غزہ کی صورتِ حال

خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ کے مطابق وسطی غزہ میں اسرائیلی فورسز کے فضائی حملے میں 14 منزلہ عمارت تباہ ہوئی ہے جس میں اپارٹمنٹس کے علاوہ حماس کے مبینہ دفاتر تھے۔

حماس نے ہفتے کی صبح اسرائیل پر بری، بحری اور فضائی راستوں سے حملے کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد اسرائیلی فورسز نے بھی غزہ میں حماس کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

اسرائیل کے وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ اسرائیلی کی کارروائیاں بغیر کسی رکاوٹ کے جاری ہیں۔

دوسری طرف حماس نے بھی رات بھر اپنے حملے جاری رکھے اور تل ابیب سمیت متعدد شہروں کو راکٹوں سے نشانہ بنایا۔

حملوں کے بعد غزہ کا بیشتر حصہ رات بھر تاریکی میں ڈوبا رہا۔

اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کی ہوئی ہے اور اسرائیلی وزیراعظم نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل، غزہ کو بجلی، ایندھن اور دیگر سامان کی فراہمی بند رکھے گا۔

نیتن یاہو نے حماس کے حملوں کا بدلہ لینے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس دن کو یومِ سیاہ قرار دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی فوج غزہ میں حماس پر پوری طرح طاقت سے حملہ کرے گی۔

حماس کا ہفتے کو اسرائیل پر کیا جانے والا حملہ اسرائیل کے خفیہ اداروں کے لیے حیران کن قرار دیا جا رہا ہے۔

’اپنی نوعیت کی پہلی کارروائی‘

اسرائیل کے اہم ترین خٖفیہ ادارے ‘موساد’ کے سابق سربراہ ایفریم ہیلوی نے امریکی نشریاتی ادارے ‘سی این این’ سے گفتگو میں کہاکہ اسرائیل کو اندازہ ہی نہیں تھا کہ کیا ہو رہا ہے۔

اسرائیلی کے خفیہ اداروں کی لاعلمی کے حوالےسے انہوں نے کہا کہ انہیں اس کی کوئی پیشگی اطلاع یا وارننگ نہیں تھی۔

’’یہ مکمل طور پر حیران کن تھا کہ صبح جنگ شروع ہو گئی۔‘‘

ایفریم ہیلوی کا کہنا تھا کہ یہ فلسطینیوں کا پہلا حملہ ہے جس میں اسرائیل کے اندر گھسنے میں وہ کامیاب ہوئے ہیں۔

ایفریم ہیلوی کے مطابق عسکریت پسند گروپ نے 24 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں تین ہزار سے زائد میزائل اسرائیل کے مختلف علاقوں پر داغے جو ان کے بقول ان کی خیال سے بھی بڑھ کر ہے۔

ایفریم ہیلوی کے مطابق انہیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ کہ حماس کے پاس اتنی بڑی تعداد میزائل موجود ہیں۔

انہوں نے حماس کے میزائلوں کے حوالے سے حیرت کا اظہار کیا کہ انہیں یہ بھی اندازہ نہیں تھا کہ وہ اتنے مؤثر ثابت ہوں گے۔

ان کے بقول بدقسمتی سے حماس کا یہ آپریشن کافی کامیاب ثابت ہوا۔

حماس کے غزہ سے اسرائیل میں زمینی، سمندری اور فضائی راستوں کے ذریعے داخل ہونے کے نتیجے میں اب تک کم از کم 250 اسرائیلی ہلاک اور ایک ہزار زخمی ہو چکے ہیں۔

اسرائیل کے ان فوجیوں اور شہریوں کی تعداد ابھی تک سامنے نہیں آسکی ہے جنہیں یرغمال بنا کر غزہ لے جایا گیا ہے۔

اسرائیل کے شہریوں یا فوجی اہل کاروں کو یرغمال بنانا اسرائیل کے لیے ایک انتہائی نازک معاملہ قرار دیا جاتا ہے۔

دوسری طرف فلسطینی محکمۂ صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی فورسز کی کارروائیوں میں کم از کم 200 فلسطینیوں کی موت ہو چکی ہے جب کہ 1600 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں