ہم اسرائیل پر حملہ کرنے والوں کے ہاتھ چومتے ہیں، آیت اللہ خامنہ ای

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/بی بی سی) ایران کے رہبر اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کا کہنا ہے کہ ہم اسرائیل پر حملہ کرنے والوں کے ہاتھ چومتے ہیں۔

انھوں نے اسرائیل پر حماس کے حملے میں ایران کے ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔

لیکن خبر رساں ادارے رائٹرز کی جانب سے ان کے بیان کے ترجمے کے مطابق ان کا کہنا تھا کہ ’ہم صیہونی حکومت پر حملہ کرنے والوں کے ہاتھ چومتے ہیں۔ ‘

یاد رہے کہ ایران پر حماس کو مالی مدد، اسلحہ اور تربیت دینے کا الزام لگتا رہا ہے۔

اسرائیلی فوج کی فلسطینوں کو ملک چھوڑ کر مصر جانے کی ہدایت

اسرائیلی فوج نے غزہ چھوڑنے والے کسی بھی فلسطینی کو مصر جانے کا مشورہ دیا ہے۔

لیفٹیننٹ کرنل رچرڈ ہیچٹ نے ایک بریفنگ میں کہا کہ ’میں جانتا ہوں کہ رفاہ کا سرحدی راستہ اب بھی کھلا ہے۔ جو کوئی بھی باہر نکل سکتا ہے، میں انھیں غزہ سے جانے کا مشورہ دوں گا۔‘

مصر اور غزہ کی پٹی کے درمیان سرحدی راستہ عام طور پر غزہ کے شہریوں کے لیے ایک لائف لائن ہے۔

اسرائیلی فضائیہ کا حماس کے کمانڈر کے گھر سمیت 200 اہداف کو نشانہ بنانے کا دعویٰ

اسرائیلی فضائیہ کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ پر کارروائی کرتے ہوئے راتوں رات 200 اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فضائیہ نے ابھی ایک تازہ بیان جاری کیا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس نے غزہ میں حماس اور دیگر عسکریت پسند گروپوں کے 200 ٹھکانوں کو راتوں رات فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔

سوشل میڈیا پر جاری بیان میں اسرائیلی فضائیہ نے کہا کہ درجنوں لڑاکا طیاروں نے رمل اور خان یونس کے علاقوں پر حملے کیے اور اہداف کو تباہ کیا جس میں کمانڈنٹ اور کنٹرول سینٹرز، ہتھیاروں کے ذخیرہ کرنے کے ڈپو جو ان کے بقول ایک مسجد کے اندر تھا کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ جبکہ اس کے علاوہ حماس کے ایک مبینہ کمانڈر کے گھر کو بھی ہدف بنایا گیا ہے۔

اسرائیلی طبی رضاکار نے حماس کے حملے کے بعد کیا دیکھا؟ ’وہاں افراتفری کا عالم تھا‘

اسرائیل کی قومی رضاکار ہنگامی ریسکیو سروس یونائیٹڈ ہتزالہ کے ترجمان رافیل پوچ کا کہنا ہے کہ ’وہاں افراتفری کا عالم تھا۔‘

انھوں نے بی بی سی کے نیوز ڈے پروگرام کو بتایا کہ سنیچر کی صبح ان کی آنکھ راکٹوں کے دھماکوں سے کھلی تھی جو اسرائیل پر حماس کے حملے کا حصہ تھے، جس میں اب تک تقریباً 900 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے بعد آنے والے پریشان کن گھنٹوں کے بارے میں پوچ کا کہنا ہے کہ ’ہمارے رضاکاروں کا ایک رکن زخمی ہوا، جبکہ ایک اور زخمی رکن دوسرے لوگوں کی جان بچانے کی کوشش کرتے ہوئے مارا گیا۔‘

لوگوں کو طبی خدمات فراہم کرنے کے لیے اسرائیل بھر میں تقریباً 1500 رضاکاروں کو بلایا گیا ہے۔ پوچ نے بتایا کہ کس طرح انھوں نے ہیلی کاپٹروں اور ایمبولینسوں کے ذریعے زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں تک پہنچایا۔

انھوں نے مزید کہا کہ نئے رضاکار ان لوگوں کی جگہ لینے کے لیے قدم بڑھا رہے ہیں جو تھکے ہوئے ہیں اور انھیں آرام کی ضرورت ہے۔

انھوں نے کہا کہ ’ہم قصبوں میں گھر گھر جا رہے ہیں جہاں لوگوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ اپنے گھروں سے باہر نہ نکلیں کیونکہ یہ بہت خطرناک ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’ہم ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں کہ انھیں خوراک، پانی اور دوائیاں فراہم کی جائیں۔‘

گذشتہ رات غزہ میں میرے 20 سالہ صحافتی دور کی مشکل ترین رات تھی

غزہ میں رات بھر شدید اسرائیلی حملے ہوتے رہے ہیں۔ میں گذشتہ رات غزہ شہر کے علاقے میں تھا جاں زیادہ تر عمارتیں تباہ ہو گئی ہیں۔

رات بھر اسرائیلی راکٹ حملوں اور بمبوں کے زور دار دھماکوں سے زمین لرزتی رہی اور آسمان پر دھویں اور آگ کے بادل اٹھتے رہے ہیں۔

میں ایک رہائشی عمارت میں دیگر 20 خاندانوں کے ساتھ رہتا ہوں۔ اس عمارت میں رات بھر بچے خوف کے مارے چیختے رہے اور کوئی بھی ایک پل کو سو نہیں سکا۔

گذشتہ 20 برسوں کے دوران اس علاقے کی کوریج کرتے ہوئے یہ میری مشکل ترین رات تھی۔

آج صبح میں کسی نہ کسی طرح سے اس علاقے سے نکلنے میں کامیاب رہا اور میں اس علاقے سے نکلتے ہوئے ہر جگہ ملبہ سے گاڑی چلاتے ہوئے آیا ہے۔

شہر کی گلیوں میں عمارتیں زمین بوس ہو چکی ہیں اور پورے کا پورا علاقہ ہموار ہو چکا ہے۔ یہاں سرکاری اور یونیورسٹی کی عمارتیں، انفراسٹرکچر، ایک مسجد اور ایک پولیس سٹیشن تباہ ہو چکا ہے۔

کچھ عمارتیں جنھیں میں پہچانتا ہوں لیکن کچھ کو آپ اس علاقے میں شدید تباہی کے باعث نہیں پہچان سکتے۔

غزہ سے ملحقہ سرحدی علاقے کو محفوظ بنا لیا گیا ہے، اسرائیلی فوج

جیسا کہ ہم نے پہلے آپ کو بتایا تھا کہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے غزہ سے ملحقہ سرحدی علاقے کا قبضہ دوبارہ حاصل کر لیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے ترجمان ریئر ایڈمرل ڈنیئل ہیگری کا کہنا تھا کہ گذشتہ ایک روز سے یہاں کوئی حملہ نہیں ہوا ہے۔

انھوں نے کہا کہ انجینئر ان جگہوں کی کھدائی کر رہے ہیں جہاں باڑ کے کچھ حصوں کو کاٹا گیا تھا۔

حماس کے عسکریت پسندوں نے ہفتے کے روز اپنا حملہ شروع کرنے سے پہلے متعدد مقامات پر رکاوٹیں توڑ دیں تھیں۔

غزہ کی سرحد پر اسرائیلی فوج کی 35 بٹالین تعینات

اسرائیلی فوج کے ترجمان رچرڈ ہیچ کا کہنا ہے کہ فوج ’مستقبل کی کارروائیوں کے لیے بنیادی تیاری کر رہی ہے‘ اور غزہ کے ساتھ ملحقہ سرحد پر فوج کی 35 بٹالین تعینات ہیں۔

ایک بٹالین عام طور پر سینکڑوں فوجیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔

سنیچر کے مہلک حملوں کے جواب میں اسرائیل کی جانب سے غزہ میں ایک بڑی زمینی کارروائی شروع کرنے کی توقع ہے۔

گذشتہ رات وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو نے کہا کہ غزہ پر فضائی حملے ’صرف آغاز‘ تھے۔

غزہ میں 150 کے قریب اسرائیلوں مغوی قید ہیں: اقوام متحدہ میں اسرائیلی سفیر

اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردان کا کہنا ہے کہ غزہ میں ’100 سے 150 کے درمیان‘ اسرائیلی شہریوں کو یرغمال بنا کر رکھا گیا ہے۔

آج صبح اسرائیلی فوج کے ترجمان ڈینیئل ہیگری نے کہا تھا کہ 50 مغویوں کے اہل خانہ کو فوج کی طرف سے مطلع کر دیا گیا ہے۔

انھوں نے کہا کہ فوج معلومات کی تصدیق کرنے کے بعد مزید خاندانوں سے رابطہ کرے گی۔

حماس کے حملے میں 18 تھائی شہریوں کی ہلاکت

تھائی لینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اسرائیل پر حماس کے حملے میں ہلاک ہونے والے تھائی شہریوں کی تعداد 18 ہو گئی ہے۔

بی بی سی نے گذشتہ روز رپورٹ کیا تھا کہ حماس کے عسکریت پسندوں نے 12 تھائی باشندوں کو ہلاک اور 11 کو اغوا کر لیا ہے۔

وزارت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل سے یرغمال بنائے گئے تھائی شہریوں کی رہائی میں مدد کے لیے کہہ رہا ہے۔

’جنگوں میں سب سے پہلے نقصان بچوں کا ہوتا ہے‘: یونیسیف

اقوام متحدہ کے بچوں سے متعلق ادارے یونیسیف نے متنبہ کیا ہے کہ تنازعات کے علاقے میں انسانی صورتحال ’تیزی سے بگڑ رہی ہے‘ اور اس کا کہنا ہے کہ امدادی کارکنوں کو بچوں اور خاندانوں کو زندگی بچانے والی خدمات اور سامان پہنچانے کے لیے محفوظ راستہ کی ضرورت ہے۔

یونیسیف اقوام متحدہ کا وہ ادارہ ہے جو دنیا بھر میں بچوں کو انسانی ہمدردی اور نشو و نما کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

یونیسیف کی ایگزیکٹو ڈائریکٹر کیتھرین رسل نے پیر کی شب ایک بیان میں کہا ہے کہ ’میں تمام فریقین کا یاد دلاتی ہوں کہ جیسا کہ تمام جنگوں کی طرح اس جنگ میں بھی سب سے پہلے اور زیادہ نقصان بچوں کا ہوتا ہے۔‘

انھوں نے مزید کہا کہ ’میں بجلی، خوراک، ایندھن اور پانی کو غزہ کے لیے بند کرنے کے اقدامات کے بارے میں بھی گہری فکر مند ہوں، جس سے بچوں کی زندگیاں خطرے میں پڑ سکتی ہیں۔‘

انھوں نے ’غزہ میں یرغمال بنائے گئے بچوں کی بھی فوری اور محفوظ رہائی کا مطالبہ کیا تاکہ وہ اپنے اہل خانہ یا دیکھ بھال کرنے والوں کے ساتھ دوبارہ مل سکیں۔‘

غرب اردن میں اسرائیلی فورسز کے ساتھ جھڑپوں میں 17 فلسطینی ہلاک

غزہ سے ہٹ کر بھی اسرائیل اور فلسطینی شہریوں کی جھڑپیں جاری ہیں اور اقوام متحدہ کے مطابق سنیچر سے لے کر اب تک مقبوضہ غرب اردن میں اسرائیلی فورسز سے جھڑپوں کے دوران کم از کم 17 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ہلاک ہونے والوں میں چار بچے بھی شامل ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 295 ہے۔

غرب اردن غزہ سے الگ علاقہ ہے اور اس کا انتظام حماس کے زیر کنٹرول نہیں ہے۔

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ زیادہ تر افراد سکیورٹی فورسز کے ساتھ جھڑپوں کے نتیجے میں زحمی ہوئے ہیں، لیکن اسرائیلی آباد کاروں کے حملوں کے نتیجے میں 23 افراد زخمی ہوئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں