سعودی عرب: او آئی سی کیطرف سے اسرائیلی ‘جنگی جرائم‘ کی مذمت

جدہ (ڈیلی اردو/اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/ڈی پی اے) مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون کی تنظیم نے غزہ میں ہسپتال پر حملے کے حوالے سے اسرائیلی دعووں کو مسترد کر دیا اور مغربی ممالک کے ‘دوہرے معیار‘ پر بھی تنقید کی ہے۔

دنیا کے 57 مسلم ممالک پر مشتمل اسلامی تعاون کی تنظیم (او آئی سی) نے بدھ کے روز فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیلی جارحیت کو فوری طور پر بند کرنے کا مطالبہ کیا اور ”اسرائیل کے جنگی جرائم‘‘ کی مذمت بھی کی۔

بدھ کے روز سعودی عرب کے شہر جدہ میں وزرائے خارجہ کی سطح پر او آئی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس کے بعد ایک طویل بیان جاری کرتے ہوئے کہا گیا کہ اسرائیل غزہ پٹی کا محاصرہ فوری طور پر ختم کرے۔

اس اجلاس میں تمام اسلامی ممالک نے فلسطینی عوام کے ناقابل تنسیخ حقوق کے لیے اپنی حمایت کا اعادہ بھی کیا۔ اس میں خاص طور پر فلسطینیوں کے حق خود ارادیت، فلسطینی پناہ گزینوں کی واپسی، ان کی آزادی کا حق اور ایک ایسی آزاد اور خود مختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کا اعادہ بھی کیا گیا، جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔

پاکستانی وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے او آئی سی کی ایگزیکٹیو کمیٹی کے اس ہنگامی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی کی اور انہوں نے بھی اسرائیلی پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا، ”اسرائیل کی جانب سے طاقت کا غیر متناسب استعمال جنگی جرائم اور انسانیت کے خلاف جرائم کے مترادف ہے۔‘‘

فلسطینی وزیر خارجہ ریاض مالکی بھی اس اجلاس میں شریک تھے۔ انہوں نے اسرائیل پر ”جان بوجھ کر‘‘ غزہ کے ہسپتال پر بمباری کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ غزہ پٹی کے مکینوں کو ”نسل کشی کا نشانہ‘‘ بنایا جا رہا ہے۔

امریکی دعویٰ مسترد

امریکی صدر جو بائیڈن نے گزشتہ روز اپنے دورہ تیل ابیب کے دوران اسرائیل کے ان دعووں کی تائید کی تھی کہ غزہ کے ہسپتال پر اسرائیلی فوج نے حملہ نہیں کیا۔ لیکن اسی روز پاکستان اور سعودی عرب کی مشترکہ صدارت میں ہونے والے او آئی سی کے اجلاس میں اسرائیلی اور امریکی موقف کو مسترد کرتے ہوئے تل ابیب کو اس حملے کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔

تنظیم نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا، ”کسی بھی بہانے سے عام شہریوں کو نشانہ بنانے یا انہیں ان کے گھروں سے بے گھر کرنے، یا تمام بین الاقوامی اصولوں اور قوانین اور بنیادی انسانی ہمدردی کے اصولوں اور اقدار کی خلاف ورزی کرتے ہوئے انہیں بھوکا اور انسانی امداد تک محفوظ رسائی سے محروم رکھنے کو مسترد کیا جاتا ہے۔‘‘

او آئی سی نے غزہ کے ہسپتال پر حملے کو ”جنگی جرم، قتل عام اور بین الاقوامی انسانی قانون، اخلاقیات اور بین الاقوامی اور انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزی‘‘ قرار دیا۔ اس تنظیم نے مطالبہ کیا، ”فلسطینی عوام کے خلاف اور بڑے پیمانے پر انسانیت کے خلاف ان جنگی جرائم کے لیے اسرائیل کو جواب دہ بنایا جائے۔‘‘

اعلامیے کے مطابق، ”غزہ پٹی میں شہریوں کی قسمت اور اس حقیقی المیے کی پوری ذمہ داری قابض طاقت کے طور پر اسرائیل پر عائد ہوتی ہے، جس کی وجہ سے وہاں کے لوگ بجلی، خوراک اور صاف پانی کے بغیر بمباری، محاصرے اور بھوک کا شکار ہیں۔‘‘

اس مشترکہ اعلامیے میں انسانی تباہی کو روکنے میں ناکامی پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل پر بھی سخت تنقید کی گئی۔ اس حوالے سے تنظیم نے اسرائیل کے حامیوں پر ”دوہرا معیار‘‘ اپنانے کا الزام بھی لگایا۔

او آئی سی نے تمام شہریوں کی زندگیوں کے تحفظ کی اہمیت پر زور دیا۔ اس نے فوجی کشیدگی کو ختم کرنے، غزہ پٹی کا محاصرہ ختم کرنے اور شہریوں کے لیے انسانی بنیادوں پر امداد کی ترسیل کے لیے فوری تعاون کا بھی مطالبہ کیا۔

اس تنظیم نے ”فلسطینی آبادی کو اس کی سرزمین سے جبری طور پر بے گھر کرنے کے مطالبات کو مسترد کرتے ہوئے کہا، ”یہ اس بحران کو پڑوسی ممالک میں منتقل کرنے کے مترادف ہے، جس سے فلسطینی پناہ گزینوں کے مسئلے کے مزید بڑھ جانے کا خدشہ ہے۔‘‘

اس تنظیم نے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پوری کریں اور فلسطینی عوام کے خلاف ”ظالمانہ جارحیت‘‘ کے خاتمے کو یقینی بنانے، انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینے اور بڑھتی ہوئی انسانی تباہی کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں