جرمنی: انتہا پسند مسلم حملہ آور کے خلاف مقدمہ شروع

برلن (ڈیلی اردو/اے ایف پی/ڈی پی اے/ای پی ڈی) جرمن شہر ڈوئسبرگ میں قتل اور اقدام قتل جیسے الزامات کے تحت ملزم کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہو گئی ہے۔ پیشی کے دوران ملزم بعض مذہبی حرکتیں کرتا رہا اور جج کے سامنے کھڑے ہونے سے انکار کر کے عدالت کو حیرت زدہ کر دیا۔

جرمنی کی مغربی ریاست نارتھ رائن ویسٹ فیلیا میں پیر کے روز ڈسلڈورف کی اعلیٰ علاقائی عدالت میں قتل اور اقدام قتل کے الزام میں ایک 27 سالہ شام کے پناہ گزین کے خلاف مقدمے کی سماعت شروع ہوئی۔

جرمنی کے وفاقی استغاثہ نے رواں برس 30 اگست کو یہ مقدمہ اپنے ہاتھ میں لیا تھا، جس نے دو جرائم کے سلسلے میں ملزم پر قتل کرنے اور قتل کی کوشش کرنے جیسے الزامات کے ساتھ ہی سنگین جسمانی نقصان پہنچانے کے الزامات بھی عائد کیے ہیں۔

دونوں واقعات رواں برس اپریل میں مغربی صنعتی شہر ڈوئسبرگ میں نو دن کے وقفے کے درمیان پیش آئے تھے۔

پیر کے روز مدعا علیہ کو جیسے ہی کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا، تو اس نے بار بار ہاتھ سے ایسے اشارے کیے، جن کی شناخت بنیاد پرست اسلامی دہشت گرد گروپ ”اسلامک اسٹیٹ سے ہوتی ہے۔ ملزم اسی گروپ سے اپنی شناخت کرتا رہا ہے جبکہ عدالت میں موجود مقتول کے والدین یہ منظر دیکھ رہے تھے۔ جج کے کمرہ عدالت میں داخل ہوتے ہی ملزم نے کھڑے ہونے سے بھی انکار کر دیا۔

مذکورہ شخص سن 2016 میں پناہ کے متلاشی کے طور پر جرمنی پہنچا تھا اور اسے رہائش کا درجہ بھی دیا گیا تھا۔ مقدمے کی سماعت سے قبل ہی یہ 24 اپریل سے ہی حراست میں ہے۔

‘زیادہ سے زیادہ کافروں کو مارنے’ کی کوشش

وفاقی استغاثہ کے مطابق مدعا علیہ ایک خود ساختہ جہادی ہے، جو لبرل معاشرے کو مسترد کرنے کے ساتھ ہی، آئی ایس کے نام پر جتنے بھی ”کافروں ” کو مار سکتا تھا، قتل کرنے کے لیے پرعزم تھا۔

استغاثہ کا کہنا ہے کہ ملزم کا خیال ہے کہ جرمنی میں جو لوگ شرعی قوانین کے مطابق زندگی نہیں گزارتے وہ ہلاک کیے جانے کے مستحق ہیں۔ اس طرح ان کی دلیل ہے کہ ملزم کے اقدامات کو جرمنی کے لبرل-جمہوری نظام پر براہ راست حملے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔

مدعا علیہ پر الزام ہے کہ اس نے نو اپریل کو شہر ڈوئسبرگ میں ایک 35 سالہ راہگیر پر چاقو سے حملہ کیا۔ اس نے متاثرہ کے پیٹ، سر اور گردن پر کم از کم 28 وار کیے تھے۔ اس کے فوراً بعد متاثرہ شخص کی موت ہو گئی، تاہم ملزم پھر بھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

کہا جاتا ہے کہ اس واقعے کے نو دن بعد یہ شامی شخص ایک مقامی جم میں ”زیادہ سے زیادہ مردوں کو مارنے” کے ارادے سے داخل ہوا۔

وہاں جانے کے بعد وہ شاورنگ ایریا کی طرف بڑھا، جہاں اس نے تین مختلف افراد کے سینے میں چھرا گھونپا۔

ان متاثرین میں سے ایک کو جان لیوا زخم آئے اور وہ کئی دنوں تک تشویشناک حالت میں ہسپتال میں بھرتی رہا۔

اس کے بعد مدعا علیہ نے اس چوتھے شخص پر پیچھے سے حملہ کیا، جو مدد کے لیے جائے وقوعہ پر پہنچا تھا۔ اس کی ران میں دو بار چاقو سے وار کیا۔

حکام کی جانب سے جمع کیے گئے شواہد کے مطابق ملزم کے جوتے پر ڈی این اے کے نشانات پائے گئے، جس سے جم میں ہونے والے حملے اور شہر میں ہونے والے پچھلے حملوں کے درمیان فوری روابط کا پتہ چل گیا۔

اس مقدمے کی سماعت کے لیے فی الحال 18 تاریخیں طے کی گئی ہیں، جس کے مطابق یہ مقدمہ جنوری 2024 میں ختم ہو گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں