چین نے اپنے ‘لاپتہ’ وزیر دفاع کو برطرف کردیا

بیجنگ (اے ایف پی/اے پی/رائٹرز) چینی وزیر دفاع جنرل لی شانگفو تقریباً دو ماہ سے عوامی سطح پر کہیں بھی نظر نہیں آ رہے تھے۔ حالیہ مہینوں میں وہ ایسے دوسرے سینیئر چینی رہنما ہیں، جنہیں پراسرار حالات میں عہدے سے برطرف کیا گیا ہے۔

چین کی سرکاری میڈیا نے منگل کے روز اطلاع دی کہ ملک کے وزیر دفاع جنرل لی شانگفو کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ تاہم ان کی برطرفی کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اور فوری طور پر ان کے متبادل کا اعلان بھی نہیں کیا گیا ہے۔

جنرل لی شانگفو 29 اگست کے بعد سے ہی عوامی سطح پر کہیں نظر نہیں آئے تھے اور آخری بار انہیں ‘چینی افریقی امن فورم’ میں خطاب کرتے ہوئے دیکھا گیا تھا۔

اس سے قبل جولائی میں وزیر خارجہ کن گینگ کو بغیر کسی وضاحت کے اچانک عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد پراسرار حالات میں معزول ہونے والے چینی وزیر دفاع لی شانگفو دوسرے سینیئر رہنما ہیں۔

سرکاری نشریاتی ادارے سی سی ٹی وی کے مطابق ان دونوں رہنماؤں سے ریاستی کونسلر کے عہدے بھی چھین لیے گئے ہیں۔

جنرل لی کی برطرفی کا مطلب ہے یہ کہ چین کے پاس ابھی کوئی وزیر دفاع نہیں ہے، جبکہ ملک اگلے ہفتے ہی ‘بیجنگ شیانگ شان فورم’ میں وزرائے دفاع کی میزبانی کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔

جنرل لی کے خلاف مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات

65 سالہ جنرل لی شانگفو نے گزشتہ مارچ میں ہی اپنا عہدہ سنبھالا تھا۔ خبر رساں ادارے روئٹرز نے گزشتہ ماہ یہ اطلاع دی تھی کہ ان سے آلات کی خریداری اور ترقیاتی پروگرام میں مشتبہ بدعنوانی سے متعلق تحقیقات کی جا رہی ہیں۔

جولائی میں برطرف کیے جانے والے چینی وزیر خارجہ کن گینگ کو دسمبر 2022 میں وزیر خارجہ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، جو ابتدا میں کافی فعال تھے، تاہم گزشتہ 25 جون کے بعد سے انہیں بھی عوام، سطح پر کہیں بھی نہیں دیکھا گیا تھا۔ آخری بار وہ بیجنگ میں روس کے نائب وزیر خارجہ آندرے روڈینکو سے ملاقات کرتے ہوئے نظرآئے تھے۔

چین کی کمیونسٹ پارٹی اپنے اندرونی عملے اور کابینہ کے معاملات میں کافی مبہم رویہ اپناتی ہے اور ملک میں میڈیا اور آزادی اظہار دونوں پر ہی اس حوالے سے بہت زیادہ پابندیاں ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ برطرف کیے جانے والے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع کو خاص طور پر صدر شی جن پنگ نے خود منتخب کیا تھا اور یہ دونوں ہی ایک برس بھی اپنی خدمات نہ دے سکے، اس لیے چینی صدر کی قیادت کی ٹیم کے استحکام کے بارے میں بھی سوالات اٹھ رہے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں