غزہ: اسرائیلی بمباری میں مزید 200 ہلاکتیں، خان یونس پر پیش قدمی سے قبل شدید حملے

تل ابیب (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز/اے پی/وی او اے) اسرائیلی فورسز نے غزہ میں حماس کے خلاف جاری جنگ میں جنوبی قصبے خان یونس پر بمباری اور ٹینک سے گولے فائر کیے جب کہ محصور فلسطینی علاقے پر متعدد حملوں میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 200 ہلاکتوں کی اطلاعات ہیں۔

خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق اس کے ایک صحافی نے خان یونس اور رفح میں مسلسل گولہ باری کی اطلاع دی ہے۔ مصر کے قریب واقع رفح وہ مقام ہے جہاں ہزاروں فلسطینیوں نے لڑائی سے پناہ حاصل کی ہے۔

غزہ کے محکمۂ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ 24 گھنٹوں کے دوران تقریباً 200 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق خان یونس پر شدید بمباری قصبے میں اسرائیلی فوج کی متوقع پیش قدمی سے قبل مہم کا حصہ ہے۔

وسطی غزہ میں اسرائیل نے نصیرات کیمپ کو فضائی حملوں سے نشانہ بنایا ہے۔

اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ شمالی غزہ کے بیت لاہیا علاقے میں عسکریت پسند تنظیم حماس کے دو کمپاؤنڈز کو تباہ کر دیا گیا ہے۔

ادھر اقوامِ متحدہ نے اسرائیلی فورسز کی طرف سے حال ہی میں غزہ کے امدادی قافلے کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کی ایجنسی کے ڈائریکٹر تھامس وائٹ نے جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ “اسرائیلی فوجیوں نے امدادی قافلے پر اس وقت فائرنگ کی جب وہ اسرائیلی فوج کے مقرر کردہ راستے پر شمالی غزہ سے واپس آ رہا تھا۔”

اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے انسانی امور اور ہنگامی امداد کے رابطہ کار مارٹن گریفتھس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ انسانی ہمدردی کے تحت کام کرنے والے کارکنوں پر حملے غیر قانونی ہیں۔

اسرائیلی فوج نے فوری طور پر اس واقعے کے حوالے سے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

عالمی ادارے کے بچوں کی بہبود کے ادارے یونیسیف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ غزہ کو کم از کم چھ لاکھ ویکسین فراہم کیں۔

یونیسیف کے مطابق، اکتوبر میں اسرائیل اور حماس کے درمیان لڑائی کے آغاز کے بعد سے، تقریباً 17,000 بچے پولیو اور خسرہ سمیت اپنے معمول کے قطرے پلانے سے محروم ہیں۔

ادارے نے کہا کہ وہ عالمی ادارۂ صحت، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن اور فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے یو این آر ڈبلیو اے کے ساتھ مل کر ان بچوں تک پہنچ رہا ہے۔

وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیل کے بڑھتے ہوئے حملوں نے دسیوں ہزار فلسطینیوں کو رفح میں پناہ کے لیے دھکیل دیا ہے، جہاں اقوامِ متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق آبادی تین گنا زیادہ ہو کر 850,000 ہو گئی ہے۔

پناہ گزینوں کے ادارے کی ترجمان جولیٹ ٹوما نے کہا کہ لوگ کسی بھی خالی جگہ کو دیکھ کر جھاڑیوں سے سر چھبانے کی پناہ گاہیں بنا رہے ہیں۔ کچھ اپنی گاڑیوں میں سو رہے ہیں اور کچھ کھلے آسماں تلے سو رہے ہیں۔

7 اکتوبر کر حماس کے اسرائیل پر حملے کے بعد سے جاری جنگ کے شکار علاقے میں زیادہ تر دستیاب پانی آلودہ ہے۔ صفائی کا نظام بری طرح متاثر ہے اور قابل استعمال بیت الخلاء نایاب ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے ادارے کے سربراہ فلپ لازارینی کے مطابق غزہ کی تقریباً پوری آبادی خوراک سمیت بین الاقوامی امداد پر منحصر ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی طرف سے فوری اور بلا روک ٹوک امداد میں اضافے کے مطالبے کی قرارداد کے باوجود امداد میں کوئی اضافہ نہیں دیکھا گیا جب کہ امدادی کارروائی کو اسرائیلی حکام کی جانب سے ‘سخت پابندیوں’ کا سامنا ہے۔

لازارینی نے کہا کہ ٹرکوں کو مصر کی سرحد پر رفح کراسنگ اور اسرائیل سے دوبارہ کھولی گئی کریم شالوم کراسنگ پر امدادی ترسیل کو طویل تاخیر کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مسلسل بمباری، لڑائی میں شدت اور مواصلاتی رابطوں کے منقطع ہونے کی وجہ سے غزہ کے اندر امداد کی تقسیم میں رکاوٹیں پیدا ہوتی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ جنگ زدہ علاقے میں مایوس ہجوم آنے والے اکثر امدادی ٹرکوں پر دھاوا بول کر امدادی سامان اپنے ساتھ لے جاتے ہیں۔

رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے وسطی غزہ کے رہائشیوں کو جنوب کی طرف جانے کو کہا ہے لیکن وہاں بھی لوگ محفوظ نہیں ہیں۔

واضح رہے کہ بارہ ہفتے قبل یہ جنگ اس وقت شروع ہوئی تھی جب حماس کے اسرائیل کی جنوبی علاقوں پر حملے میں تقریباً 1,200 افراد ہلاک اور 240 کو یرغمال بنا لیا گیا تھا۔

اسرائیلی فورسز نے جوابی حملوں میں غزہ کے زیادہ تر علاقے کو مسمار کر دیا ہے۔ اس کی آبادی کے تقریباً تمام 23 لاکھ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔

غزہ کی حماس کے زیر انتظام وزارتِ صحت کے مطابق جنگ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 21,507 تک پہنچ گئی ہے جو کہ غزہ کی آبادی کا تقریباً ایک فی صد ہے۔

خدشہ ہے کہ غزہ کے تباہ شدہ محلوں کے کھنڈرات میں مزید ہزاروں لاشیں دبی ہوئی ہیں۔ اس کے علاوہ اکتوبر سے اسرائیلی حملوں میں تقریباً 56,000 شہری زخمی ہو چکے ہیں۔

دوسری طرف اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ جنگ میں اس کے 167 فوجی مارے گئے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں