بڑھتی کشیدگی کے درمیان ایرانی جنگی جہاز بحیرہ احمر میں داخل

تہران (ڈیلی اردو/رائٹرز/اے پی/اے ایف پی/ڈی پی اے) ایرانی جنگی جہاز البرز بحیرہ احمر میں داخل ہو گیا ہے، جہاں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے حملوں کو روکنے کے لیے امریکہ کی قیادت میں اتحادی بحری فورسز تعینات کی گئی ہیں۔

ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی تسنیم نے پیر کے روز بتایا کہ ایران کا جنگی جہاز البرز بحیرہ احمر کے پانیوں میں داخل ہوگیا ہے۔ یہ اطلاعات امریکہ کی جانب سے تین بحری جہازوں کو ڈبو دینے کے بعد سامنے آئی ہیں، جس میں دس حوثی عسکریت پسند ہلاک ہو گئے تھے۔ برطانیہ نے خبردار کیا ہے کہ وہ اس آبی گزرگاہ میں جہازوں پر مزید حملوں کو روکنے کے لیے” براہ راست کارروائی” کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کر ے گا۔

تسنیم کی رپورٹ میں البرز کے مشن کے بارے میں کچھ نہیں بتایا گیا لیکن یہ کہا گیا ہے کہ ایرانی جنگی جہاز سال 2009 سے جہاز رانی کے راستوں کو محفوظ بنانے، بحری قزاقی کی روک تھام اور دیگر کاموں کی انجام دہی کے لیے کھلے پانیوں میں خدمات سرانجام دے رہا ہے۔

ایرانی جنگی جہاز کی بحیرہ احمر میں موجودگی اسرائیل اور حماس کے تصادم کے درمیان مشرق وسطیٰ میں پہلے سے ہی جاری کشیدگی کو مزید ہوا دے گی۔ جب سے یہ حالیہ تنازع شروع ہوا ہے تہران کی اتحادی افواج نے علاقے میں متعدد جہازوں پر حملے کیے ہیں۔

یمن سے ایرانی حمایت یافتہ حوثی حماس کے ساتھ اپنی حمایت کے اظہار کے طورپر نومبر سے ہی بحری جہازوں کو نشانہ بنارہے ہیں۔ خیال رہے کہ امریکہ، یورپی یونین، برطانیہ اور بعض دیگر ملکوں نے حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دے رکھا ہے۔

بحیرہ احمر میں ہونے والے حملوں نے بین الاقوامی شپنگ کمپنیوں کو جہازوں کا راستہ تبدیل کرنے پر مجبور کردیا ہے، جو عام طور پر باب المندب سے گزرتے ہوئے نہر سویز تک سفرکرتے ہیں۔ اس طرح انہیں ایک طویل سفر کرکے اپنی منزل تک پہنچنا پڑ رہا ہے جس سے ان کی لاگت میں اضافہ ہواہے۔

امریکی ہیلی کاپٹروں نے حوثی حملے کو پسپا کردیا

اتوار کو امریکی ہیلی کاپٹروں نے بحیرہ احمر میں مارسک کینٹینر والے جہاز پر ایرانی حمایت یافتہ حوثی عسکریت پسندوں کے حملے کو پسپا کردیا۔

امریکی، مارسک اور حوثی اہلکاروں کے مطابق اس کارروائی میں تین بحری جہاز ڈوب گئے اور دس حوثی عسکریت پسند ہلاک ہوگئے۔

امریکی جنگی جہاز نے بحیرہ احمر میں ڈرون اور میزائل مار گرائے

امریکی وسطی کمان کے مطابق حملہ آوروں نے سنگاپور کے پرچم والے جہاز پر سوار ہونے کی کوشش کی تھی۔

ڈنمارک کی شپنگ کمپنی نے کہا ہے کہ وہ بحیرہ احمر کے راستے تمام جہازوں کی روانگی کو 48 گھنٹوں کے لیے روک رہی ہے۔

برطانیہ کی جانب سے’براہ راست کارروائی’ کی دھمکی
برطانیہ کے وزیر دفاع گرانٹ شیپس نے کہا کہ برطانیہ جہاز رانی پر مزید حملوں کو روکنے اور بحیرہ احمر میں جہازرانی کی آزادی کو لاحق خطرات کو روکنے کے لیے “براہ راست کارروائی” کرنے سے دریغ نہیں کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ “حوثیوں کو کسی غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہئے۔ ہم غیر قانونی قبضوں اور حملوں کے لیے اس میں ملوث عناصر کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے پرعزم ہیں۔”

وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے کہا کہ انہوں نے اپنے ایرانی ہم منصب حسین امیر عبداللہیان سے ٹیلی فون پر بات کی ہے اور کہا ہے کہ تہران کو بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کو روکنے میں مدد کرنی چاہئے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں