شمالی وزیرستان میں 6 حجاموں کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد

اسلام آباد (ش ح ط) صوبہ خیبر پختونخوا کے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی بازار میں چھ افراد کی گولیوں سے چھلنی لاشیں برآمد ہوئی ہیں۔

https://twitter.com/ShabbirTuri/status/1742066578102059333?t=y860oiXvnEY_TDgMOK02Ug&s=19

پولیس کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد میر علی بازار میں حجام کی دوکان چلا رہے تھے، تمام افراد کا تعلق پنجاب سے بتایا جاتا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ مقتولین کو رات کو نامعلوم افراد نے اغوا کیا تھا اور آج صبح میرعلی بازار کے قریب سے لاشیں برآمد ہوئیں۔ جن کے سروں میں گولیاں ماری گئیں۔

آر پی او بنوں ڈویژن نے ڈیلی اردو کو بتایا کہ میرعلی کے علاقے موسکی میں قریبی کھیتوں سے 6 افراد کی لاشیں ملی ہیں، لاشوں کی شناخت حجام کے طور پر ہوئی ہے اور ان کا تعلق پنجاب سے ہے۔

آر پی او بنوں ڈویژن کا کہنا تھا کہ ان میں سے ایک کا شناختی کارڈ ہے اور اس کا تعلق ڈی جی خان سے ہے، مزید کہا کہ لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

یاد رہے چند روز قبل قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کے تحصیل سپین وام سے 8 غیر مقامی مزدوروں کو اغوا کیا گیا تھا۔ مقامی ذرائع کے مطابق ان مزدوروں کو گاؤں ششی سے اغوا کیا گیا۔

مغوی افراد سیکیورٹی چیک پوسٹوں کی تعمیر کا کام کررہے تھے۔ پولیس کے مطابق یہ مزدور ماڑی پٹرولیم کمپنی کے تھے۔ ان میں سے 5 کا تعلق ضلع لکی مروت سے ہے جبکہ 3 کا قبائلی ضلع جنوبی وزیرستان سے ہے۔

خیال رہے کہ 22 دسمبر 2023 کو جنوبی وزیرستان کے علاقے دژہ غونڈئی میں رات گئے نامعلوم افراد کی فائرنگ سے زیر تعمیر پولیس تھانے میں کام کرنے والے 5 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

جبکہ 30 دسمبر 2023 کو شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز نے کالعدم تنظیم کے کمانڈر راہزیب کھورے سمیت 5 دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

شمالی وزیرستان میں ٹارگٹ کلنگ کے واقعات بھی گذشتہ کئی سالوں سے سامنے آرہے ہیں، جن میں مقامی قبائلی عمائدین، سماجی کارکن اور عام لوگوں کو بھی ہدف بنایا گیا۔

افغان سرحد سے ملحقہ شمالی وزیرستان ماضی میں کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کا گڑھ رہا ہے لیکن 2014 میں اس ضلعے میں ایک بڑا فوجی آپریشن کر کے عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ کیا گیا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں