اسرائیل اور حماس کے درمیان وسطی اور جنوبی غزہ میں شدید جنگ

تل ابیب اے پی/اے ایف پی/رائٹرز/وی او اے) اسرائیل نے منگل کے روز غزہ کی پٹی کے پورے علاقے میں فضائی حملے کئے اور مکینوں نے وسطی اور جنوبی غزہ میں اسرائیلی فوجوں اور حماس کے جنگجوؤں کے درمیان شدید لڑائی کی اطلاعات دی ہیں۔

منگل کے روز لڑائی البروج کے علاقے میں بھی ہوئی جو فلسطینی محصور علاقے اور خان یونس کےدرمیان واقع ہے۔ خان یونس، غزہ کا دوسرا بڑا، جنوبی شہر ہے۔

اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان میں حزب اللہ کو نشانہ بنانے کے لئے نئے فضائی حملے کرنے کی اطلاع بھی دی ہے جو حماس کی اتحادی ہے اور جس کا غزہ کی پوری جنگ کے دوران اسرائیلی فو جوں کے ساتھ سرحد کے آر پار فائیرنگ کا تبادلہ ہوتا رہا ہے۔

اسرائیل نے مزید کہا کہ اس نے شامی فوج سے تعلق رکھنے والے فوجی انفرا اسٹرکچر پر بھی حملہ کیا جو بقول اسکے شامی سرزمین سے اسرائیل پر کیے جانے والے حملوں کے جواب میں کیا گیا۔

شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل نے دمشق کے مضافات میں متعدد فضائی حملے کئے, جن سے سامان اور املاک کو نقصان پہنچا۔

اسرائیل خبردار کر چکا ہے کہ اگر حزب اللہ، حماس کی حمایت سے پیچھے نہ ہٹی تو پھر لبنان پر ایک بھرپور جنگ منڈلا رہی ہے۔

حماس اور حزب اللہ دونوں کو ایران کی حمایت حاصل ہے۔ جس کے شام، عراق اور یمن میں جنگجو اتحادی بھی، اسرائیل کے خلاف طویل فاصلے سےحملے کر رہے ہیں۔

حماس کو کچل دینے کی اسرائیلی مہم کے نتیجے میں، غزہ کے بڑے حصے کھنڈرات میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

حماس کے زیر انتظام، غزہ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ اسرائیلی حملوں میں بائیس ہزار سے زیادہ لوگ مارے جا چکے ہیں۔ وزارت، جنگجوؤں اور عام شہریوں کی الگ الگ تعداد نہیں بتاتی تاہم اسکا کہنا ہے کہ مارے جانے والوں میں سے 70 فیصد خواتین اور بچے تھے۔

اسرائیل نے یہ حملہ، اکتوبر کے اس حملے کے بعد شروع کیا جب اسرائیل کے کہنے کے مطابق حماس کے حملے میں بارہ سو لوگ مارے گئے اور دو سو چالیس کو یرغمال بنا لیا گیا۔

باور کیا جاتا ہے کہ129 لوگ اب بھی، حماس یا دوسرے جنگجوؤں نے غزہ میں پکڑ رکھے ہیں۔ اور اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اب تک جنگ میں اسکے 174 فوجی مارے جا چکے ہیں۔

حماس کو امریکہ، برطانیہ، یورپی یونین اور دوسرے ایک دہشت گرد تنظیم قرار دے چکے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق غزہ کی تیئیس لاکھ آبادی میں سے پچاسی فیصد بے گھر ہو چکی ہے۔ اور اقوام متحدہ نے ایسے میں بھوک اور امراض کے بڑھتے ہوئیے خطرے کے خلاف خبردار کیا ہے جبکہ پریشان حال خاندان، موسم سرما میں ، عارضی طور پر لگائے گئے خیموں میں پناہ لئے ہوئے ہیں۔

فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کے ادارے نے اپنے ایک سو اٹھائیس دفاتر اور دوسری سائیٹس کو ان حملوں سے پہنچنے والے نقصان اور اپنے ایک سو بیالیس اہلکاروں کی ہلاکت کی بھی اطلاع دی ہے۔

برطانیہ نے منگل کے روز کہا کہ اس نے غزہ کے شہریوں کے لئے 90 ٹن امداد فراہم کی ہے۔

برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے ایک بیان میں کہا کہ فلسطینی شہریوں کے مصائب کو کم کرنے کے لئے مزید امداد کی ضرورت ہے اور برطانیہ خطے میں اپنے پارٹنرز کے ساتھ مل کر امداد غزہ پہنچانے کے لئے مزید راستے کھلوانے کے لئے کام کرتا رہے گا، جس میں قبرص اور اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے درمیان مجوزہ آبی راہداری بھی شامل ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں