اسرائیل مطالبات تسلیم کرتا ہے تو 24 سے 48 گھنٹوں میں جنگ بندی ممکن ہے، حماس

غزہ (ڈیلی اردو/اے ایف پی/رائٹرز) حماس کے ایک سینئر اہلکار کا کہنا ہے کہ اگر اسرائیل مصر میں جاری مذاکرات کے دوران مطالبات تسلیم کرتا ہے تو غزہ میں 24 سے 48 گھنٹوں کے دوران جنگ بندی ممکن ہو سکتی ہے۔

فرانسیسی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق حماس اہل نے قاہرہ میں جاری مذاکرات کی حساسیت کو دیکھتے ہوئے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر یہ بات کہی۔

مذکورہ اہلکار کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل، شمالی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کی واپسی اور امداد میں اضافے پر رضا مند ہوتا ہے تو اس پیش رفت کے نتیجے میں اگلے 24 اور 48 گھنٹوں میں جنگ بندی کا معاہدہ ہو سکتا ہے۔

دوسری طرف امریکی صدر بائیڈن کی انتظامیہ کا ہفتے کو کہنا تھا کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگ بندی کے لیے فریم ورک کم و بیش قبول کر لیا ہے جس میں یرغمالوں کی رہائی بھی شامل ہے۔

بائیڈن انتظامیہ کے عہدیدار کا صحافیوں سے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہنا تھا کہ اب گیند حماس کے کورٹ میں ہے۔

عہدیدار کے مطابق معاہدے کے مطابق غزہ میں مزید امداد کی فراہمی بھی ممکن ہو سکے گی۔

عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ مصر میں اتوار کو مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے اور ثالث مصر اور قطر حماس کی طرف سے جواب کی توقع رکھتے ہیں۔

دوسری طرف برطانوی خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق حماس کے ایک سینئر اہل کا کہنا تھا کہ حماس کا وفد جنگ بندی سے متعلق مذاکرات کرنے اتوار کو قاہرہ پہنچا۔

رپورٹس کے مطابق مذاکرات کی سربراہی حماس کے نائب چیف خلیل الحیا کر رہے ہیں۔

جنگ بندی سے متعلق مذاکرات سے واقف ایک فلسطینی اہل کار نے رائٹرز کو بتایا کہ وہ ابھی تک کسی معاہدے کو حتمی شکل دینے کے قریب نہیں ہیں۔

علاوہ ازیں مذاکرات میں حصہ لینے کے لیے اسرائیلی وفد کی بھی قاہرہ آمد متوقع ہے۔

اے ایف پی کے مطابق حماس کے زیرِ انتظام غزہ میں وزارت صحت کا کہنا ہے کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران کم از کم 90 فلسطینی ہلاک ہوئے ہیں۔ جن میں ایک ہی خاندان کے 14 افراد بھی شامل ہیں جن کے گھر کو جنوبی رفح میں واقع پناہ گزین کیمپ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں