انٹرنیشنل جسٹس ڈے اور بھارتی دہشتگرد (انشال راؤ)

کسی بھی مرض کی سنگین نوعیت اور اونچا درجہ وہ ہے جب بیمار اس کو بیماری تسلیم کرنے سے انکاری ہو جائے یا اس کے مریض ہونے کا احساس اس کے اور ڈاکٹر کی نظر سے اوجھل ہو جائے یہ اصول جس قدر جسمانی بیماریوں پہ صدق آتا ہے اسی قدر علاقائی و معاشرتی سطح مزید پڑھیں

معلومات سے خوفزدہ! (شیخ خالد زاہد)

معلومات مختلف شعبہ ہائے علوم سے مطابقت رکھتی ہے، جیسا طالب علم ہوگا اسکو معلومات بھی اسی نوعیت کی درکار ہوگی۔ اس طرح سے معلومات کی مختلف قسمیں ہوتی ہیں، معلومات کی بنیاد پرانفرادی مستقبل ترتیب پاتا ہے، پیشہ ورانہ محارت حاصل کی جاتی ہے جو کہ اجتماعی مستقبل کی رہنمائی کرنے میں مدد گا مزید پڑھیں

بچوں کیساتھ جنسی زیادتی کے بعد قتل کے افسوسناک واقعات (میر افضل خان طوری)

ان کا باپ مزدوری کر کے اپنے بچوں کا پیٹ پالتا تھا۔ آج حسب دستور باب مزدوری کرنے کیلئے کام پر گیا ہوا تھا۔ ان کی ماں اور بچے گھر پر تھے۔ شدید گرمی تھی۔ گھر میں فریج نہ ہونے کی وجہ سے پانی بہت گرم تھا۔ بچے ٹھنڈے پانی کیلئے ضد کر رہے تھے۔ مزید پڑھیں

پاکستان بقا کی جنگ اور دورہ امریکہ! (انشال راؤ)

ماضی حال مستقبل کا ایک دوسرے سے بہت گہرا ربط ہے کہ انہیں الگ نہیں کیا جاسکتا، کسی بھی قوم کے مستقبل کا دارومدار اس کے ماضی سے جڑا ہوتا ہے، جس طرح کسی مریض کی تشخیص کے لیے مرض کی اچھی طرح ہسٹری لی جاتی ہے بالکل اسی طرح کسی بھی قوم کی خرابیوں مزید پڑھیں

مسئلہ بالش خیل اور حکومتی ہٹ دھرمی! (میر افضل خان طوری)

کبھی کبھی حکومت کا رویہ دیکھ کر بند محو حیرت ہوجاتا ہے اور انتہائی افسوس بھی ہوتا ہے۔ جب تمام جائیدادوں کا رکارڈ سرکار کے پاس موجود ہے۔ ایک ایک انچ سرکاری کاغذات مال کے رکارڈ میں ظاہر کی گئی ہے۔ تو پھر یہ کیسے اور کیونکر ممکن ہے کہ کوئی آ کر کسی قوم مزید پڑھیں

اداروں کیخلاف محاذ! (شیخ خالد زاہد)

پاکستان اندرونی طور پر ایک کمزور ریاست ہے جسکی وجہ یہاں کی شہری اور دیہی انتظامیہ ہمیشہ سے کمزور رہی ہے۔ بلدیاتی ادارے کبھی فعل نہیں ہوسکے کیونکہ عوامی نمائندوں نے ہمیشہ اپنی جیبیں بھرنے کی ہر ممکن یقینی کوششیں کی ہیں۔ بلدیاتی اداروں کو بنیاد سمجھا جاتا ہے اگر دنیا کے ترقی یافتہ ممالک مزید پڑھیں

دیوانے کا خواب! (انشال راؤ)

قائداعظم اور لیاقت علی خان کے بعد “پھر اس کے بعد چراغوں میں روشنی نہ رہی” کے مصداق پاکستان زوال پذیری کا شکار ہوتا گیا ہر دور ہر حکومت میں ایک ہی بات سنائی دی ‘پاکستان نازک دور سے گزر رہا ہے’ گویا یہ قومی جملہ بن کے رہ گیا ہے اور نجانے کب تک مزید پڑھیں

بدعنوانی کیا ہے! (شیخ خالد زاہد)

یوں تو لفظ بدعنوان اردو میں ہونے کی وجہ سے ہمیشہ سے ہی غیر اہم رہا (جسکا مقامی سیاستدانوں نے خوب فائدہ اٹھایا)جبکہ لفظ کرپٹ یا کرپشن جو انگریزی میں بدعنوان کیلئے استعمال ہوتا ہے کافی عام فہم ہے اور بخوبی جاناپہچانا جاتا ہے، ہم اردو کی ترویج کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے لفظ بدعنوان مزید پڑھیں

زرد صحافت و حامد میر (انشال راؤ)

صحافت کا شعبہ اپنے عروج پر ہے دور جدید میں نئی نئی اور زبردست تبدیلیوں سے آہنگ ہو چکا ہے اب پرنٹ میڈیا کے ساتھ الیکٹرانک میڈیا بھی عوام کی ترجمانی کررہا ہے، صحافت کو ریاست کے چوتھے ستون کا درجہ حاصل ہے۔ صحافی معاشرے کی آنکھ کان زبان ہوتا ہے لیکن موجودہ دور میں مزید پڑھیں

“نا رہی چکی نا رہیا چولہا” (راؤ محمد نعمان)

چند دن قبل 27 جون 2019 کو رنجیت سنگھ کی برسی پر لاہور میں رنجیت سنگھ کا مجسمہ شیر پنجاب کے خطاب کیساتھ نصب ہوا ہے۔ جس کی افتتاحی تقریب میں ریٹائرڈ سرکاری افسر، موجودہ ڈائریکٹر جنرل والڈ اتھارٹی سٹی اور ارب کھرب پتی کاروباری شخصیت کامران لاشاری صاحب نے کہا ہے کہ رنجیت سنگھ مزید پڑھیں